کالا پتھر

 دوستو ۔
 حجر اسود کی فضیلت و برکت کا ہم سب اقرار کرتے ہیں ۔اللہ پاک نے اس کالے پتھر مین ایسی برکت رکھی ہے کہ یہ گناہگار انسانوں کے گناہوں کو چوس لیتا ہے ۔۔جو کوئی کمزوری یا رش کی وجہ سے اس کو چھو نہیں سکتا تو اس کے لیے حکم ہے وہ دور سے ہی اپنے ہاتھوں سے اشارہ کر دے تو بھی وہ گناہوں سے ایسے پاک ہو جائے گا جیسے ابھی جنم لیا ہو ۔۔ اس بات پہ سارے مسلمان متفق ہیں اور طواف کے دوران ایسا ہی ہوتا ہے ۔۔


 یہ برکت و فضیلت اس لیے نہیں کہ یہ جنتی ہے ۔بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب نبی پاک ﷺ کی عمر مبارک تقریبا 10 سال تھی تو اس وقت اتنی شدید بارشیں آئیں کہ خانہ کعبہ کی عمارت کو نقصان پہنچا ۔اور اس عمار ت کو دوبارہ کھڑا کیا گیا ۔ اور اسی کالے پتھر کی وجہ سے مکہ کےقبائل میں تنازعہ جنگ کی صورت اختیار کر گیا کہ اس پتھر کو عمارت میں کون سا قبیلہ رکھے گا ۔تو فیصلہ یہ طے پایا کہ کل صبح جو سب سے پہلے صحن کعبہ میں آئے گا فیصلہ کا اختیار اسی کو ہو گا ۔ چنانچہ اللہ پاک کا کرنا ایسا ہوا کہ سب سوتے رہے اور ہمارے سوہنے نبی ﷺ سب سے پہلے کعبہ میں تشریف لائے ۔آپ ﷺ نے ایک چادر منگوائی اور اس کالے پتھر کو اس میں رکھ دیا اور سارے قبیلے کے سرداروں نے وہ چادر اٹھائی اور نبی پاک ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارک سے یہ کالا پتھر عمارت میں لگا دیا ۔


 نبی پاک ﷺ کے ہاتھوں کی برکت سے اس میں یہ تاثیر پیدا ہو گئی کہ یہ لوگوں کے گناہوں کو چوس لیتا ہے ۔

کئی ارب لوگ اپنے گناہ بخشوا چکے ہیں لیکن اس کی تاثیر اسی طرح قائم و دائم ہے ۔۔ ۔

دوستو ۔ جس پتھر کو چند لمحے ہاتھ مبارک لگے اس کی برکت اور تاثیر دیکھیں ۔وہ ہاتھ مبارک جس کو اللہ پاک نے فرمایا کہ 'ید اللہ ؛ فرما دیا تو یقینا اس کی برکت و عظمت کی انتہا نہیں ۔۔ اب ذرا دل کی آنکھ سے میرے اگلے الفاظ پڑھیں ۔۔

 کہ اگر ایک پتھر جس کو چند لمحے دست مبارک نے چھوا اس نے اربوں کی بخشش کروا دی اور کروائے جاتا ہے تو امام حسین رضی اللہ عنہ جس کو نبی پاک ﷺ کئی کئی گھنٹوں تک اپنے کندھوں پہ اٹھائے رہتے ۔جس کے لیے آُ پ ﷺ کی پیٹھ مبارک سواری ہوتی اور آپ ﷺ گھٹنوں کے بل چل کے انہیں کھیلاتے ۔اور اعلان بھی فرما دیا کہ ؛ الحسین منی وانا من الحسین لحمک لحمی وجسمک جسمی 'حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہمارا جسم اور گوشت بھی ایک ہے ؛ تو دوستو ۔ امام حسین کی فضیلت و عظمت کو ہم ناقص العقل کیسے پا سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی لیے نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ حسین رضی اللہ عنہ جنتی نوجوانوں کے سردار ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔ سالک وٹو

No comments: