مفاد پرست

تحریر ۔۔ سالک وٹو ۔۔ ۔ '' مفاد پرست '' مزاج کئی طرح کے ہوتے ہیں ،کئی مفید تو کئی لالچی ۔کئی زر پرست تو کئی زن پرست ۔کئی تیز گام تو کئی نرم مزاج ،کچھ دنیاوی مزاج تو کچھ خالص دینی ،کچھ شرمیلے تو کچھ بجلی جیسے ۔کچھ مزاج محبت آشنا تو کچھ مفاد پرست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان مختلف مزاجوں کے بننے میں حالات ،معاشرے اور تربیت کا بھی بہت عمل دخل ہے ،پردیس میں رزق کے متلاشی مزاج رشتوں کی مٹھاس رکھتے ہیں جبکہ قریب بسنے والے اپنوں سے اکتاہٹ ،زندگی کے مختلف مراحل سے گزر کر جب یہ مزاج پختہ ہو جاتے ہیں تو ان کے اثرات زندگی بھر پیچھا نہیں چھوڑتے ،ان مختلف مزاجوں پہ سیر حاصل گفتگو کی جا سکتی ہے انہی مزاجوں میں سے ایک ہے مفاد پرست مزاج ۔اس مزاج کے حامل لوگ زندگی کے کسی بھی میدان میں چلے جائیں مفاد ہرستی ان کی اولین ترجیح ہوتی ہے ۔۔ مفاد پرست مزاج کے حامل لوگ دین میں بھی دنیا کمانے کی راہ نکال لیتے ہیں جس طرح محبت مزاج والے لوگ دنیا داری میں بھی اللہ پاک کو پا لیتے ہیں ۔مفاد پرست مزاج اپنے آپ کو کئی چہروں میں پیش کرتے ہیں ،یہ لوگ کسی سے بھی تعلق بناتے وقت اگلے سے مفاد کے حصول کو ہی ترجیح دیتے ہیں ،ان لوگوں کے کئی تعارف تے ہیں ،ہر جگہ مفاد کے حصول کے لیے یہ اپنا تعارف اور شناخت بدلتے رہتے ہیں ،مفاد دولت کی صورت میں ہو یا شہرت کی صورت میں ،ایسے لوگ کسی کو امیدیں یا وعدے تو دے سکتے ہیں لیکن کسی کے لیے قربانی نہیں ،ایسے مزاج کے لوگ اکثر چاپلوسی بھی کرتے ہیں اور کسی حد تک یہ لوگ خوشامد کرنے کے بھی ماہر ہوتے ہیں ،ایسے مزاج کے لوگ کسی سلسلہ میں مرید ہوں تو رہبر سے بھی اپنی غرضوں کا ہی رونا روتے رہتے ہیں ۔عالم ہوں تو علم اور فتوی بیچیں گے ۔پیر ہوں تو جھوٹی کرامتیں اپنے سے منسوب کر کے شہرت کمائیں گے ،سیاست میں ہوں تو سیاست کو دولت اور طاقت کے حصول کی ذریعہ بنائیں گے ،غریب ہوں تو ہر وقت اپنی کم مائیگی کا رونا روئیں گے ،شوہر ہوں تو کسی مالدار بیوہ سے شادی کا سوچیں گے ۔بیٹے ہوں تو باپ کے سرمائے پہ نظر ہو گی ۔ غرض کہ ایسے مزاج کے لوگ کبھی بھی مطمئن نہیں ہوں گے ۔ناشکری کی سوچ ہی ان کے لیے عذاب ہو گی ۔۔۔۔اللہ پاک فرماتا ہے کہ ۔۔۔ '' ان اللہ لا یغیر مابقوم حتی یغیر مابانفسہم ''بے شک اللہ پاک اس وقت تک کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک انہیں خود احساس نہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ''' تو صاحبو عرض ہے کہ اپنے اندر احساس پیدا کرو ۔جب آپ نے تہیہ کر لیا کہ آپ اپنے مزاج میں محبت بھریں گے تو اللہ پاک کسی مرد درویش کو بھیج دے گا جو ایک نظر میں آپ کے مزاج کو کو مفاد سے مفید بنا دے گا ۔طلب بھی اسی کی عنائت ہے اور یہ حقیقت ہے کہ سچی طلب سارے اسباب مہیا کر دیتی ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سالک وٹو

No comments: