انگلینڈ کا حلوائئ

کہتے ہیں کہ اگر آپ نے دن گزارنا ہو اور کوئی کام بھی نا ہو تو مکینک کے پاس بالکل ٹھیک گاڑی لیکر پہنچ جائیں.. آپ کا دن ایسا خوشگوار گزرے گا کہ آپ کو وقت کے گزرنے کا احساس تک نہیں ہو گا... اور واپسی پہ آپ کو سارا راستہ مسلسل یاد آتا رہے گا کہ یہ کام بھی نامکمل رہ گیا اور یہ تو بتانا بھی بھول گیا... ایسا ہی کچھ کل مجھ پہ بیتا...
وہ سگریٹ جو مجھے تحفہ میں ملے۔۔۔ 
گاڑی جونہی ورکشاپ کے باہر کھڑی کی، ایک بڑا خوش شکل نوجوان اپنی گاڑی چھوڑ کر میری طرف لپکا اور کچھ سامان خریدنے کیلیے مدد کو کہا.. دوران گفتگو معلوم ہوا کہ وہ بہت نفیس، عاجز اور انسان دوست لڑکا تھا جو کچھ دن پہلے انگلینڈ سے پاکستان آیا تھا.. خیر سامان تو خرید لیا اور گاڑی بھی تیار ہو گئی اس کی مگر وہ وقت ایک حسین یاد کی طرح بیتا...
انسان کسی انسان کو سوائے اچھے وقت کے کچھ نہیں دے سکتا... میں اسکی کوئی مدد نہیں کی سوائے اس کے کہ اس کو گاڑی دیکھ کے تھوڑا سارا بتایا کہ جب تک آپ پاکستان ہو اس کی ایسے دیکھ بھال کرنی ہے اور ایسے ایسے رکھنا اور چلانا ہے... واپسی پہ اس کا کیا کرنا ہے وغیرہ... اور سامان خریدتے وقت اس دکاندار سے تھوڑی بحث سے کچھ پیسے کم کرا دیے... حالانکہ یہ میں صرف اپنے اندر چھپے اس مکینکل انجینئر اور آٹو فریک کی تسکین کیلئے کر رہا تھا.. اس لیے اس گزرے وقت کو مدد کا لفظ نہیں دیا جا سکتا... انسان اکثر ہوس اور لالچ میں گندھا ہوتا ہے.. اس پہ پھر واہ واہ کا سانپ بھی پن پھلائے موجود رہتا ہے...
مجھے بار بار سگریٹ لگاتے دیکھ کر اس نے مجھے اس وقت سگریٹ آفر کیا جب میرے سگریٹ گاڑی میں پڑے تھے... پتا نہیں کیوں مجھے ہمیشہ انگلینڈ سے آئے ہوئے لوگ DunHill کے سگریٹ تحفے میں دیتے ہیں... اس نے بھی جاتے جاتے اسی روایت کو برقرار رکھا اور ایک ڈبی پتا نہیں کس خیال کے تحت مجھے تحفے میں دے گیا.. اور آخری لمحے فیس بک آئ ڈی بھی پوچھا... انجابے راستوں پہ ایسے احساس نسیم جنت سے کم نہیں ہوتے...
تب سے اب تک میں مسلسل یہ سوچ رہا ہوں کہ ہر فنکار اور اپنے اپنے خدا کا پیارا بندہ ساحل پہ مچھلیوں کو دانہ ڈالنے کیوں جاتا ہے؟؟؟ فطرت صرف اپنی آغوش میں ہی الہامی بندوں کی پرورش کیوں کرتی ہے؟؟؟ ہر پلٹ فطرت کی راہوں پہ ہی کیوں پلٹتا ہے؟؟؟ ہر ولی کا ایک مافی کیوں ہوتا ہے؟؟؟ سراپا جواب سوال کیوں اٹھتے ہیں؟؟؟
انگلینڈ کے حلوائی کے دیے گئے سگریٹ پیتے ہوئے بار بار پیتے ہوئے بار بار پس منظر میں نصرت فتح علی خان پکار رہا....
متر پیارے نوں حال غریباں دا کہنا.....
بہزاد

No comments: