تحریر ۔۔ سالک وٹو ۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ''' شــنا سا ئی ''' ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عقیدتیں پالنے کے لیے کسی کے بارے میں جاننا ،ماننا یا پہچاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔اگر آپ کو کسی کے بارے میں کوئی علمی یا عملی شناسائی نہیں ہو گی تو آپ اپنی عقیدتیں وابسطہ نہیں کر پاو گے ۔
شناسائی کے کئی ذرائع ہو سکتے ہیں ۔ جن میں سے کچھ ذرائع کے بارے میں یہاں ہم بات کریں گے ۔۔
'' عملی شناسائی ''
اللہ کے پیارے نبی ﷺ کے زمانہ مبارک کی بات ہے کہ مکہ مکــرمہ میں ایک ضعیف عورت رہتی تھی ۔کافروں نے اسے بتایا کہ (نعوذ باللہ) مکہ میں ایک جادوگر آیا ہے جو ہمارے خداوں کو برا بھلا کہتا ہے ۔اس بوڑھی عورت کو کافروں نے نبی پاک ﷺ کے متعلق غلط شناسائی کرا دی جس کی وجہ سے وہ ضعیف عورت آپ ﷺ کت متعلق برا گمان رکھنے لگی اور اپنا موجودہ مذہب و عقیدہ بچانے کے لیے اس نے اپنا سامان باندھا اور مکہ مکرمہ کو چھوڑنے کا قصد کیا ۔پھر کیا ہوا کہ وہ ضعیف عورت اپنا سامان باندھ کے کسی کی مدد کے انتظار میں ایک چوک میں بیٹھی تھی کہ کوئی اس کے سامان کی گٹھڑی اٹھا کے اسے منزل تک پہنچا دے ۔قدرت کا کرنا ایسا ہوا کہ نبی پاک ﷺ اس طرف تشریف لے آئے ۔اور اماں سے وہاں بیٹھنے کا سبب پوچھا ۔
بوڑھی اماں نے اپنی رام کہانی سنائی ۔۔
تو نبی پاک ﷺ نے اس کا سامان اٹھایا اور کافی دور اس کی منزل تک پہنچا دیا راستے میں وہ بہت برا بھلا کہتی رہی لیکن مجسم رحمت ﷺ نے کمال محبت سے اس عملی آشنائی کو نبھایا ۔۔۔
جب منزل پہ پہنچ گئے تونبی پاک ﷺ نے واپسی کی اجازت طلب کی تو اس ضعیف عورت نے آُ پ ﷺ سے دریافت کیا کہ ۔۔
آپ کون ہیں ؟
تو جب نبی پاک ﷺ نے بتایا کہ اماں جی میں ہی اللہ کا رسول ﷺ ہوں تو وہ ضعیف عورت فوری ایمان لے آئی اور مسلمان ہو گئی ۔
دیکھیں اس عورت کو پہلی شناسائی اطلاعا تھی یعنی کافروں نے جو اسے بتایا اس ضعیفہ نے اسی اطلاع کے مطابق اپنی سوچ بنا لی ۔۔۔لیکن نبی پاک ﷺ نے اپنے عمل سے اسے شناسائی کرائی تو اس کی سوچ عقیدت اور محبت میں بدل گئی ۔یہ عملی آشنائی میں بہت کشش اور مضبوطی ہوتی ہے ۔۔
'' کتابی اور سماعتی شناسائی ''
مثلا اگر کسی نے ممتاز مفتی ،اشفاق احمد۔بانو قدسیہ ، واصف علی واصف اورقدرت اللہ شہاب کی کتابوں کا مطالعہ کیا ہو یا کسی سے ان حضرات کی بزرگی و ادبی کاوشوں کے بارے میں سنا ہو تو سننے والے یا پڑھنے والے کے دل میں ان سے عقیدت و آشنائی پیدا ہو جائے گی ۔۔ اور اگر اسے ان لوگوں سے کبھی ملاقات کا موقع ملے تو اس کی عقیدت اور محبت دیدنی ہو گی ۔۔ ۔لیکن اگر کسی نے ان حضرات کے بارے میں کچھ سنا یا پڑھا ہی نہ ہو تو خواہ واصف علی واصف یا اشفاق احمد اسے ہزار بار بھی ملیں تو وہ انہیں ایک عام انسان سمجھ کے بغور دیکھے گا بھی نہیں ۔۔۔
اس لیے آج کے دور میں ہمیں بہت ہی احتیاط کی ضرورت ہے ۔کسی بزرگ کے متعلق مبالغہ آرائی سے صرف نظر کریں ۔۔اور نہ ہی کسی کی عقیدتوں کو شک کا زہر دیں ۔۔بس حقیقت آشنائی کی کوشش کریں ۔
آج کے عقیدت مند جو اولیــا ء کــرام سے ایسی من گھڑت کرامات منسوب کرتے ہیں ۔کہ اگر وہ کرامات خود وہ اولیــا ء کــرام سن لیں جن سے وہ منسوب کی جا رہی ہیں تو وہ منسوب کرنے والوں کو فوری سے پہلے '' دوبارہ کلمہ پڑھنے کا حکم دیں ''
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ''' سالک وٹو ـــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ''' شــنا سا ئی ''' ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عقیدتیں پالنے کے لیے کسی کے بارے میں جاننا ،ماننا یا پہچاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔اگر آپ کو کسی کے بارے میں کوئی علمی یا عملی شناسائی نہیں ہو گی تو آپ اپنی عقیدتیں وابسطہ نہیں کر پاو گے ۔
شناسائی کے کئی ذرائع ہو سکتے ہیں ۔ جن میں سے کچھ ذرائع کے بارے میں یہاں ہم بات کریں گے ۔۔
'' عملی شناسائی ''
اللہ کے پیارے نبی ﷺ کے زمانہ مبارک کی بات ہے کہ مکہ مکــرمہ میں ایک ضعیف عورت رہتی تھی ۔کافروں نے اسے بتایا کہ (نعوذ باللہ) مکہ میں ایک جادوگر آیا ہے جو ہمارے خداوں کو برا بھلا کہتا ہے ۔اس بوڑھی عورت کو کافروں نے نبی پاک ﷺ کے متعلق غلط شناسائی کرا دی جس کی وجہ سے وہ ضعیف عورت آپ ﷺ کت متعلق برا گمان رکھنے لگی اور اپنا موجودہ مذہب و عقیدہ بچانے کے لیے اس نے اپنا سامان باندھا اور مکہ مکرمہ کو چھوڑنے کا قصد کیا ۔پھر کیا ہوا کہ وہ ضعیف عورت اپنا سامان باندھ کے کسی کی مدد کے انتظار میں ایک چوک میں بیٹھی تھی کہ کوئی اس کے سامان کی گٹھڑی اٹھا کے اسے منزل تک پہنچا دے ۔قدرت کا کرنا ایسا ہوا کہ نبی پاک ﷺ اس طرف تشریف لے آئے ۔اور اماں سے وہاں بیٹھنے کا سبب پوچھا ۔
بوڑھی اماں نے اپنی رام کہانی سنائی ۔۔
تو نبی پاک ﷺ نے اس کا سامان اٹھایا اور کافی دور اس کی منزل تک پہنچا دیا راستے میں وہ بہت برا بھلا کہتی رہی لیکن مجسم رحمت ﷺ نے کمال محبت سے اس عملی آشنائی کو نبھایا ۔۔۔
جب منزل پہ پہنچ گئے تونبی پاک ﷺ نے واپسی کی اجازت طلب کی تو اس ضعیف عورت نے آُ پ ﷺ سے دریافت کیا کہ ۔۔
آپ کون ہیں ؟
تو جب نبی پاک ﷺ نے بتایا کہ اماں جی میں ہی اللہ کا رسول ﷺ ہوں تو وہ ضعیف عورت فوری ایمان لے آئی اور مسلمان ہو گئی ۔
دیکھیں اس عورت کو پہلی شناسائی اطلاعا تھی یعنی کافروں نے جو اسے بتایا اس ضعیفہ نے اسی اطلاع کے مطابق اپنی سوچ بنا لی ۔۔۔لیکن نبی پاک ﷺ نے اپنے عمل سے اسے شناسائی کرائی تو اس کی سوچ عقیدت اور محبت میں بدل گئی ۔یہ عملی آشنائی میں بہت کشش اور مضبوطی ہوتی ہے ۔۔
'' کتابی اور سماعتی شناسائی ''
مثلا اگر کسی نے ممتاز مفتی ،اشفاق احمد۔بانو قدسیہ ، واصف علی واصف اورقدرت اللہ شہاب کی کتابوں کا مطالعہ کیا ہو یا کسی سے ان حضرات کی بزرگی و ادبی کاوشوں کے بارے میں سنا ہو تو سننے والے یا پڑھنے والے کے دل میں ان سے عقیدت و آشنائی پیدا ہو جائے گی ۔۔ اور اگر اسے ان لوگوں سے کبھی ملاقات کا موقع ملے تو اس کی عقیدت اور محبت دیدنی ہو گی ۔۔ ۔لیکن اگر کسی نے ان حضرات کے بارے میں کچھ سنا یا پڑھا ہی نہ ہو تو خواہ واصف علی واصف یا اشفاق احمد اسے ہزار بار بھی ملیں تو وہ انہیں ایک عام انسان سمجھ کے بغور دیکھے گا بھی نہیں ۔۔۔
اس لیے آج کے دور میں ہمیں بہت ہی احتیاط کی ضرورت ہے ۔کسی بزرگ کے متعلق مبالغہ آرائی سے صرف نظر کریں ۔۔اور نہ ہی کسی کی عقیدتوں کو شک کا زہر دیں ۔۔بس حقیقت آشنائی کی کوشش کریں ۔
آج کے عقیدت مند جو اولیــا ء کــرام سے ایسی من گھڑت کرامات منسوب کرتے ہیں ۔کہ اگر وہ کرامات خود وہ اولیــا ء کــرام سن لیں جن سے وہ منسوب کی جا رہی ہیں تو وہ منسوب کرنے والوں کو فوری سے پہلے '' دوبارہ کلمہ پڑھنے کا حکم دیں ''
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ''' سالک وٹو ـــــ