السلام علیکم ! قاریئں .
مدّت کے بعد آپ کی خدمات میں حاضر ہوا ہوں اور یہ اتفاق بھی اس لئے ہو پایا کہ میں نے جب اپنی پچھلی پوسٹس پڑھیں تو مجھے افسوس ہوا کہ میں نے ایسی پیش گوئیاں پوسٹ کر دی تھیں جو پوری نہیں ہوئیں
جہاں تک بات ہے ان علامات کا جو حدیث میں وارد ہوئ ہیں ، تو ان کی توجیہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس حدیث کی سند چیک کی جانی چاہئے اور اگر کسی ولی الله کی پیش گوئی وقت پر پوری نہیں ہوتی تو اس کی ایک سے زیادہ توجیہات ہو سکتی ہیں
- جب کوئی foreseer مستقبل میں دیکھتا ہے تو اس کے لئے صد فی صد درستگی کے ساتھ یہ پیش گویی کرنا نا ممکن کے مترادف ہی ہوتا ہے کہ فلاں واقعہ کس تاریخ کو ہو گا اس کی وجہ Time اور Space کی پیچیدہ گتھیاں ہیں جس کی وجہ سے وقت کو ماپا نہیں جا سکتا مستقبل میں جھانکتے ہوے
- جو علامات بطور خاص قرب قیامت سے متعلق ہیں یا ظہور امام مہدی علیھ سلام سے متعلق ہیں ، ان کے متعلق میں نے ایک سے زیادہ حوالوں سے یہ آئمہ معصومین میں سے کسی کا قول پڑھا تھا جس کا مفہوم تھا کہ ہم اہل بیت وقت کو determine نہیں کرتے یعنی علامات قرب قیامت بتاتے ہوے کوئی fixed وقت نہیں دیتے اور غالباً یہ بھی پڑھا تھا کے جو ایسا کرتا ہے وہ غلط بیانی کرتا بولتا ہے گویا .آپ دیکھ لیں،نبی صلّی الله علیھ و الھ وسلّم یا ان کے اہلبیت کے جتنے آئمہ ہیں کسی نے وقت مخصوس نہیں کیا صرف علامات بتایی ہیں
- کشف میں مغالطہ بھی ہو سکتا ہے جس کی وجہ لا شعور یا تحت الشعور سے خیالات کی یلغار بھی ہو سکتی ہے اس وجہ سے بھی پیش گوئیاں بھی غلط ثابت ہو جاتی ہیں
بہرحال سب سے زیادہ احتیاط امام مہدی علیھ سلام کے متعلق پیش گؤیی کرتے ہے کرنی چاہئے کیونکہ ان کے متعلق بڑے جیّد علماء اور اولیا کی پیش گوئیاں بھی غلط ثابت ہوئی ہیں اور ان کے متعلق وقت مخصوص کرنے کا مطلب ہے کہ قیامت کا وقت مخصوص کرنا جو کہ سنّت نبوی کے خلاف ہے اور قرآن کے احکام کے بھی خلاف ہے
No comments:
Post a Comment