Shrine of Ameer Khusro in India |
سب سے پہلی بات جو کہ دماغ نے بڑے غوروخوض کے بعد برآمد کی وہ یہ تھی کہ راحت فتح علی جو کہ اب قوال نہیں رہا، اس کو کس نے حق دیا ہے یہ مقدس کلام پڑھنے کا، جبکہ وہ راگ بھی غلط لگا رہا ہے اس میں۔۔ پھر جن کو سنا رہا ہے وہ تو میڈیا کے لوگ ہیں جنہیں قوالی کی الف بے بھی نہیں پتا۔۔۔ آخر کار یہ شو ٹی وی کیلیے ریکارڈ ہو رہا ہے اس لیے یہ سب کام تو پیسے کیلیے ہے۔۔۔ سو یہ غلط ہے۔۔۔
اگلا مرحلہ اس سے بھی دشوار رہا۔ مسلسل سوچتا رہا کہ جو خواتین سن رہی ہیں ان کا تو لباس بھی بہت مختصر ہے، جو کہ قوالی تو کیا، شریعت کے بھی خلاف ہے۔۔ جبکہ قوالی تو سن ہی تب سکتے ہیں جب آپ شریعت کے بعد طریقت کو سمجھتے اور پورا اترتے ہوں۔۔ مرد حضرات بھی کچھ کم نہیں رہے اس دوڑ میں۔۔ سارے میڈیا والے چہروں پہ مرکوز تھے۔۔
Rahat Fateh Ali singing Kalam-e-Khusro |
آخر میں دماغ کو اس مصرع " یک نگاہے گاہے گاہے از طفیل پنج تن مورے خواجہ"پہ خدا حافظ کہا اور دل نے صرف ایک بات مجھ سے پوچھی۔۔ دل کہتا کہ " یار تو کب سے خدا ہو گیا ہے جو غلط اور صحیح صادر کرنا شروع ہو گیا۔۔۔ اپنی اوقات دیکھ۔۔۔ اس بات پہ شکر ادا کر کہ اللہ نے تجھے اتنا موقع دیا کہ ایسا کلام تو بھی سن سکے ۔۔۔ ان لوگوں کی قسمت پہ رشک کر جن کو اللہ نے یہ کلام قوال کے سامنے بیٹھ کہ سننے کا موقع دیا۔۔۔ آخر کچھ تو ہو گا ان میں جو اللہ کو تجھ سے زیادہ ان میں پسند ہے۔۔ عکسی مفتی کی طرح دعا کر کہ اللہ تجھے بھی ان کو سامنے بٹھا کے سننے کا موقع دے۔۔۔ "
بس پنج تن کے نام آتے ہی خراج اشک پیش کیا اور لیپ ٹاپ بند کر کے سو گیا۔۔۔ نہ جانے کیوں سوتے وقت اقبال رح کا یہ مصرع میرے دماغ میں گونج رہا تھا کہ
عقل عیار ہے، سو بھیس بدل لیتی ہے
No comments:
Post a Comment